NEWS GALLERY

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

bhoja-air-plane-crash-pakistan

ابھی کچھ عرصہ قبل ہونے والے ائر بلیو کے حادثے کی خبر پرانی بھی نہیں ہوئی اور ایک اور افسوسناک حادثہ پیش آ گیا۔ اس دفعہ بھی طیارے کا سفر کراچی سے شروع ہوا اور اس کی منزل اسلام آباد تھی۔ ائر بلیو کے حادثے کے برعکس اس دفعہ موسم کی شدت، آندھی طوفانی بارش اور بجلی کی گرج چمک حادثے کی ذمہ دار تھی۔کیون کہ جس وقت یہ حادثہ ہوا اس وقت پینسٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طوفان بھی چل رہا تھا۔

طیارہ بھوجہ ائر کا تھا اور بھوجہ ائر کی بحالی کے بعد یہ پہلی پرواز تھی جو کراچی سے اسلام آباد کے لیے تھی۔ جس کے لیے بھوجہ ائر نے ایک خصوصی آفر بھی دی تھی۔ تاہم ان کی یہ خصوصی آفر مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچانے میں ناکام رہی۔

bhoja-airline-offer

اس حادثے کی تحقیقات کا اعلان تو کر دیا گیا ہے  تاہم یہ تحقیقات کب مکمل ہوں گی اس کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کیوں کہ قریبا دو سال قبل ہونے والے ائر بلو کے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی۔ اور اس حادثے میں مرنے والے افراد کے عزیز و اقارب ابھی تک اپنے پیاروں کی موت کا غم بھلا نہیں پائے۔ اس حادثے کی تفصیلات پڑھ کر ایسا لگتا ہے جیسے اس حادثے کے پیچھے بے پناہ غفلت اور کرپشن کار فرما رہی کیوں کہ بھوجہ ائر  ایک طویل عرصہ سے نادہندہ ہے اور اسے ابھی تک حکومتی اداروں کے واجبات ادا کرنے تھے۔ علاوہ ازیں بوئنگ کمپنی کے یہ جہاز متروک ہو چکے ہیں اور بیشتر ائر لائن کمپنیاں یہ طیارے استعمال کرنا ترک کر چکی ہیں۔ گزشتہ دس برسوں میں دنیا بھر میں اس طیارے کو سب سے زیادہ فضائی حادثات پیش آئے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق “بھوجا ائیر لائن نے گیارہ سال قبل اپنا فضائی آپریشن بند کر دیا تھا کیونکہ ائیرلائن نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کروڑوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کرنا تھی اور ائیرلائن مسلسل خسارے میں چل رہی تھی۔ بھوجا ائیر نے 6 مارچ 2012 کو اپنے آپریشن کا دوبارہ آغاز کراچی لاہور کی پرواز سے کیا جس کا افتتاح وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کیا تھا دلچسپ بات یہ ہے کہ بھوجا ائیر اب بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی 10 کروڑ روپے سے زائد کی نادھندہ ہے۔ اسکے باوجود اس ائیرلائن کو دوبارہ آپریشن شروع کرنے کی اجازت دیدی گئی اور ائیر وردی نیس سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا گیا”

روزنامہ جنگ ہی کے مطابق  ”ادارہ شہری ہوا بازی کے ذرائع کے مطابق تقریباً 28 سال پرانے اس طیارہ کو جمعہ 20 اپریل سے پروازیں شروع کرنے کی اجازت دی گو کہ سیاسی دباؤ پر بھوجا ایئر کو لائسنس جاری کرنے سے قبل طریقہ کار اور پیشہ ورانہ جانچ پڑتال پر توجہ نہیں دی گئی۔ اس بارے میں بھوجا ائر کو پاکستان میں پروازیں شروع کرنے کی اجازت دیتے ہوئے فلائٹ سیفٹی رولز اور پروسیجرز سے سی اے اے حکام نے سنگین غفلت برتی گئی”

ماہرین نے بھوجا ایئر لائن کے 27 سالہ پرانے طیارے کو پرواز کی اجازت دینے پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جس طیارے میں طیارے کی اونچائی بتانے والا آلہ خراب ہو اسے کیسے پرواز کی اجازت دی گئی جبکہ سول ایوی ایشن کے آپریشن کنٹرول نے انتہائی خراب موسم میں طیارے کو لینڈ کرنے کی اجازت کیوں دی جبکہ پائلٹ نور اللہ آفریدی نے شدید آندھی، بارش اور گرج چمک میں اسلام آباد آنے اور پھر طیارہ اتارنے کا رسک کیوں لیا۔

اس حادثے کا ایک اور تاریک پہلو یہ بھی ہے کہ  مقامی افراد نے جہاں امدادی کارروائیوں میں تعاون کیا وہاں بعض سنگدل لوگ ملبے سے مسافروں کا قیمتی سامان اور زیورات بھی لوٹتے رہے۔

ایسا لگ رہا ہے پاکستانی قوم اس طرف جا رہی ہے۔ جب عنقریب غفلت، غفلت اور غفلت کی وجہ سے ائر پورٹس کا نظام بھی ناقابل اعتبار ہو جائے گا۔ دیگر ممالک یہاں اپنے طیارے بھیجنا بھی پسند نہیں کریں گے۔ابھی تو فقط کرکٹ ٹیمیں آنا پسند نہیں کرتی۔مستقبل میں‌ دوسرے ممالک کے سرکاری عہدیدار بھی آنے سے معذرت کر لیں گے۔ امریکی سفارت خانہ، سفارت خانے کے اندر ہی اپنا الگ ائرپورٹ قائم کر لے جہاں بس ان کے جہاز اتریں گے۔پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ پاکستانی ائر لائنز سے سفر کرنا ہی بند کر دیں۔ پاکستانی کاروباری لوگ اتنے خود غرض ہیں کہ چند ٹکوں کے منافع کے لیے وہ اپنے ہی پاکستانی بھائیوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں۔ کہتے ہیں کسی بھی مسلمان کو گالی نہیں دینی چاہیے۔ لیکن ہم ایسے سیاستدانوں کو کیا کہیں جنہوں نے پاکستان کی ایک ایک چیز بیچ کھائی ہے، مسلسل بیچ بھی رہے ہیں، کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں۔ ان کے جیالے اور حمایتی ، جن کے منہ میں سیاستدانوں نے ہی چند سکے ڈالے ہوتے ہیں، وہ ان سیاستدانوں کا وفادارجانور کی طرح دفاع کرتے ہیں، جب کوئی محب وطن پاکستانی نیوٹرل ہو کر ان سیاستدانوں کو کچھ کہتا ہے اسے دوسری پارٹی کا ایجنٹ قرار دے دیتے ہیں۔ اخباروں میں لکھنے والے، ٹی وی پر پروگرام چلانے والے، وکیل، جج، سرکاری افسر، کون نہیں‌بکا ہوا؟ انصاف کی بات کرنے والے بہت کم ہیں۔ پے در پے حادثات بھی پاکستانی قوم کو جنجھوڑنے میں ناکام ہو چکے ہیں ، کچھ عرصہ قبل ہولناک زلزلہ، پھر سیلاب کی تباہ کاری، کچھ ہی عرصہ پہلے ائر بلو کا حادثہ، سلالہ پوسٹ پر امریکی فضائی حملہ پھر سیاچن حادثہ اور اب ایک بار پھر جہاز کا حادثہ، پتہ نہیں یہ قوم کب ایمان ، انصاف، عدل اور سچائی کے راستے پر چلے گی۔

میں پاکستان کی اکثر مشکلات کا ماخذ بیرونی طاقتوں کو ہی قرار دیتا رہا ہوں۔ لیکن اس حادثے کے شواہد جان کر سوچ رہا ہوں۔ کہاں ہے بیرونی طاقت؟ کہاں ہے امریکہ یا بھارت۔۔۔۔پاکستانی خود ہی پاکستانیوں کو زندہ نہیں دیکھنا چاہتے۔۔۔۔یہ قوم اپنی تباہی، بربادی، قتل و غارت اور فساد کی خود ذمہ دار ہے۔

PRESENTED BY
MIAN MUHAMMAD ASGHAR

This website was created for free with Own-Free-Website.com. Would you also like to have your own website?
Sign up for free